Kashmir Solidarity Day

Kashmir Solidarity Day

Kashmir Solidarity Day is observed in Pakistan every year on February 5. It is a day of solidarity with the Kashmiri people, a day to express Pakistan’s support for their struggle for their right to self-determination. The day is observed through rallies, protests and other events to raise global awareness about the Kashmir issue and demand a peaceful resolution to the conflict.


یوم یکجہتی کشمیر

(سید ابرار حسین، سابق سفیر)

یوم یکجہتی کشمیر  پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو منایا جاتا ہے۔ یہ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن ہے، پاکستان کی طرف سے ان کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کے اظہار کا دن ہے۔ اس دن کو ریلیوں، احتجاجی مظاہروں اور دیگر تقریبات کے ذریعے منایا جاتا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کی جا سکے اور تنازعہ کے پرامن حل کا مطالبہ کیا جا سکے۔ یوم یکجہتی کشمیر کی اہمیت اس کے مقاصد سے واضح ہے۔ اس کا پہلا مقصد یہ ہے کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو اجاگر کیا جائے اور بین الاقوامی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائی جائے۔ یہ دن کشمیری عوام اور ان کی جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی علامت ہے۔ یہ دن تنازعۂ کشمیر کے پرامن حل کا بھی مطالبہ کرتا ہے اور  تمام فریقوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات پر زور دیتا ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر پاکستان اور کشمیری عوام کے لیے یوں بھی اہم ہے کہ یہ آزادی کی جدوجہد میں دی گئی قربانیوں کو یاد کرنے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔

کشمیر کا تنازع ایک پیچیدہ اور حساس مسئلہ ہے جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ تنازعہ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم سے شروع ہوا۔ کشمیر، ایک ایسی ریاست تھی جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن ایک ہندو حکمران تھا۔ دوسری ریاستوں کی طرح اس کو بھی ہندوستان یا پاکستان میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کا اختیار تھا۔ وہاں کے عوام نے اپنی اکثریتی پارٹی کے ذریعے پاکستان میں شامل ہونے کے حق میں فیصلہ دیا اور اس کے لیے جدو جہد شروع کردی مگر بھارت نے 27 اکتوبر کو اپنی فوجیں بھیج کر ریاست پر زبردستی قبضہ کر لیا اور بھارت کے ساتھ اس کے الحاق کا اعلان کردیا۔ اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ حیدر آباد اور جونا گڑھ کی ریاستوں پر بھارت نے یہ کہہ کر زبردستی قبضہ کرلیا کہ اگرچہ وہاں کے حکمران مسلمان ہیں مگر انہیں پاکستان کے ساتھ الحاق کا حق نہیں ہے کیونکہ وہاں کی آبادی کی اکثریت ہندو ہے۔ اس اصول کے تحت کشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہیے تھا مگر یہاں بھارت کی بے اصولی پوری طرح آشکار ہوگئی۔ اب صورت حال یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر بھارتی افواج قابض ہیں جہاں وہ پچھلے 77 سال سے ظلم و ستم اور بربریت کے ذریعے آزادی پسند کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ البتہ 77 سال پہلے کشمیری مجاہدین ایک حصے کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے جو اب آزاد کشمیر کے نام سے اپنے مظلوم بھائیوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اس خوف سے کہ کشمیری مجاہدین پورے کشمیر کو آزاد نہ کروالیں، اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا تھا مگر وہاں بھی یہی فیصلہ ہوا کہ معاملہ کشمیری عوام پر چھوڑ دیا جائے اور ایک استصواب رائے کے ذریعے ان کی مرضی معلوم کی جائے۔  1948 سے لے کر اب تک سلامتی کونسل کئی بار اپنے اس فیصلے کا اعادہ کر چکی ہے اور یہ بھی واضح کر کی ہے کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات اس استصواب رائے کا متبادل نہیں ہیں۔

یوم یکجہتئ کشمیر اقوام عالم کو ان وعدوں کی یاد دہانی کراتا ہے جو بھارت اور اقوام متحدہ نے کشمیر کے مظلوم عوام سے کیے تھے۔ افسوس کہ بھارت نے ایفائے عہد کے بجائے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی منفرد ریاستی حیثیت بھی ختم کردی اور اسے بھارت میں باقاعدہ ضم کرنے کے لیے اپنے آئین میں ترمیم کرلی۔ سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈال کر ایسا کرسکتا ہے۔ یقینی طور پر اس کا جواب نہیں میں ہے مگر بھارت نہایت ڈھٹائی سے کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے باہر سے لاکھوں لوگوں کو لاکر کشمیر کے ڈومیسائل دے رہا اور انہیں وہاں جائیداد خرید کر آباد ہونے کا حق دیا جارہا ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *