“I was forcibly handed over to my parents but escaped after the lapse of 7 years” – Ayesha

“I was forcibly handed over to my parents but escaped after the lapse of 7 years” – Ayesha

اس انٹرویو میں سنیں گے آپ عائشہ کی کہانی. عائشہ سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر میں رہتی ہیں. عائشہ 20 سال کی تھی جب اپنے والدین کی مرضی کے خلاف کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئی اور عرفان میمن سے شادی  کرلی. میمن اور دیوان برادری نے ان کی شادی کو قبول نہیں کیا اور عائشہ کو برادرانہ معاہدے کے تحت دھوکے سے اپنے والدین کو واپس کر دیا. دونوں میاں بیوی نے اپنی برادری کے فیصلے کو دل سے قبول نہیں کیا. اس عرصے کے دوران عائشہ ایک بیٹی کی ماں بھی بن گئی. سات سال تک ہندو فیملی کے ساتھ رہنے کے بعد عائشہ اپنی چھوٹی  بیٹی کے ساتھ دوبارہ عرفان  کے پاس کیوں آ گئی؟ آئیے سنتے ہیں ان کی زبانی ان کی کہانی.

Share this post